تہران،28دسمبر (آئی این ایس انڈیا) ایرانی حکومت نے ایک سرکردہ مذہبی شدت پسند لیڈر کو ملک میں جوڈو فیڈریشن کا مشیر مقرر کیا ہے۔ شدت پسند عالم دین حسن کُرد میھن سنہ 2016ء کو تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر یلغار کا ماسٹر مائینڈ قرار دیا جاتا ہے۔
ایرانی جوڈو فیڈریشن کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ فیڈریشن کےچیئرمین آرش میر اسماعیلی نے جمعرات کے روز حسن کرد میھن کو فیڈیریشن کی کلچرل کمیٹی کا چیئرمین اور فیڈریشن کا سربراہ مقرر کیا ہے۔
خیال رہے کہ جنوری 2016ء کو تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر مسلح دھاوے کے بعد ایرانی حکومت نے متعدد افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰکیا تھا تاہم اس معاملے میں تہران عالمی برادری اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرچکا ہے۔ ایرانی حکومت کی طرف سے سعودی سفارت خانے پر دھاوا بولنے کے حوالے سے متضاد بیانات دیئے اور اس اقدام میں ملوث کسی شخص کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔
ایران نے سعودی سفارت خانے پر یلغار کرنے والوں کو بھی سامنے لانے کے بجائے انہیں چھانے کی کوشش کی۔ حالانکہ آزاد ذرائع کے مطابق دو جنوری 2016ء کو سعودی سفارت خانے پرحملہ کرنے والے عناصر نے وہاں پر آگ لگا دی تھی اور اس کارروائی میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقربین ملوث تھے۔
تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پرہونےوالے حملے کے بعد سعودی عرب نے جرات مندانہ موقف اختیار کیا جب کہ عالمی برادری عالم اسلام اور عرب ممالک نے سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس کے وجہ سے ایران کافی مشکل کا شکار ہوا۔
عالمی دبائو کے بعد ایران نے کچھ فرضی اقدامات کا اعلان کیا۔ ایرانی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ حسن کرد میھن نامی شخص اس اقدام کا ماسٹر مائینڈ ہے۔ اسے گرفتار کیا گیا جس کےبعد اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین محسنی ایجی نے بتایا کہ سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پرحملے میں ملوث 154 عناصر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
حسن کرد میھن نے سعودی سفارت خانے پر حملے کا منصوبہ تیار کرنے کا اعتراف کیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ اس اقدام کے لیے میں فرزندان حزب اللہ انقلابی، باسیج فورسز اور دیگر عسکری گروپوں کو ترغیب دی تھی۔